دُعا
- Baithak | بیٹھک
- Aug 7, 2021
- 1 min read
شاعر: نا معلوم
انتخاب: عالیہ انصاری

رات جی کھول کے' پھر میں نے دعا مانگی ہے
اور اک چیز بڑی' بیش بہا مانگی ہے
اور وہ چیز' نہ دولت ، نہ مکاں ہے، نہ محل
تاج مانگا ہے ' نہ دستاروقبا مانگی ہے
نہ شریک سفر ' و ' زاد سفر مانگا ہے
نہ صداۓ جرس' و ' بانگ درا مانگی ہے
نہ تو منظر کوئ شاداب' و ' حسیں مانگا ہے
نہ صحت بخش کوئ' آب وہوا مانگی ہے
محفل عیش ' نہ سامان طرب مانگا ہے
چاندنی رات نہ' گھنگھور گھٹا مانگی ہے
چین کی نیند نہ ' آرام کا پہلو مانگا
بخت بیزار نہ' تقدیر سرا مانگی ہے
نہ تو اشکوں کی فراوانی سے ' مانگی ہے نجات
اور نہ اپنے' مرض دل کی شفا مانگی ہے
نہ غزل کے لیۓ' آہنگ نیا مانگا ہے
نہ ترنم کی نئ' سازو حیا مانگی ہے
سن کہ حیراں ہوۓ جاتے ہیں' ارباب چمن
آخرش ،،،،، کونسی' اس پاگل نے دعا مانگی ہے
آ ،،،،،،، تیرے کان میں کہہ دوں ۔۔۔۔۔ اے کاملءنکیب
سب سے پیاری مجھے' کیا چیز ہے۔۔۔۔کیا مانگی ہے
ہر حال میں' اس مالک کی رضا مانگی ہے
اور جینے کے لیۓ ' طرز ادا مانگی ہے!!!!۔۔۔۔۔۔۔
Comentarios