الف
- Baithak | بیٹھک
- Mar 18, 2021
- 1 min read
شاعر:شجاع حیدر
انتخاب: سبین محبوب /سبزواری

نکل پڑا میں پر پھیلائے
تھک گیا ہوں دل بہلائے
آتش لگی اور تشنگی
سینہ یہ میرا کیوں جلائے
الف بس۔۔۔۔۔۔
الف بس حرف نہیں یہ ظرف ہے کمال کا
ابتدا جہان کی جواب ہر سوال کا
الف بس۔۔۔۔۔
عشقِ اوّل کو تو دوجا نہ کر
ذات اپنی کو تو پوجا نہ کر
محبتیں، بندوں کو دے
عشق پہ حق بس الف کا ہے بندیا
الف بس۔۔۔
ٹوٹتا ہے روز دل
روز جوڑوں میں اُسے
بستہ امیدوں کا ہے
روز کھولوں میں اُسے
عشق بھی ہے اور نظر
آسمان پر ہےکھڑی
تجھ کو پالوں یا میں
اپنی چھوڑدوں یہ زندگی
روح کو آزاد کر اور جسم کو سکوں دے
قلندری اڑان بھر،
کیا ہوا گر پر نہیں
الف بس۔۔۔۔
پیروں میں تیری زنجیریں ہیں
ہم کو نہ تم مل پاؤ گے
میرے مقدر سے پوچھو
ایسے جدا ہو جاؤ گے
درد ہی کیوں سکھا رہا ہے کیسے جیتے ہیں زندگی
درد اپنا، دوا سمجھ تو
نہ سمجھ اسے بے بسی
اس جہاں میں نہ رہا
عشق سچّا جانِ من
بس رہے نامِ الف
کر لیا ہے زیبِ تن
الف بس۔۔۔۔
Comentarios